۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
نشست علمی پیرامون نامه مقام معظم رهبری به دانشجویان آمریکا که توسط این سفارت در محل موسسه کاریتا پلتا

حوزہ / ویٹیکن میں امریکی طلباء کے نام رہبر معظم انقلاب کے خط سے متعلق ایک علمی نشست منعقد ہوئی، جس کا اہتمام ایرانی سفارت خانے نے کیریٹا پیلٹا انسٹی ٹیوٹ میں کیا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ویٹیکن میں امریکی طلباء کے نام رہبر معظم انقلاب کے خط سے متعلق ایک علمی نشست منعقد ہوئی، جس کا اہتمام ایرانی سفارت خانے نے کیریٹا پیلٹا انسٹی ٹیوٹ میں کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس کانفرنس میں کیریٹا پیلٹا انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ پروفیسر لوچانی نے بھی شرکت کی۔

پروفیسر لوچانی نے مظلوموں کے دفاع اور جبر و استبداد کے خلاف جنگ کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: سیاسی مہربانی اور احسان ایک عالمگیر پہلو رکھتا ہے؛ چرچ اور سیاست کو ایک ساتھ ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: ہدف تک پہنچنے کا اصل راستہ عیسائیت اور اسلام کی قربت میں ہے کیونکہ یہ دونوں عظیم مذاہب مشترکہ اقدار پیش کر سکتے ہیں۔ آج کا بنیادی مسئلہ اخلاقیات کا فقدان ہے۔ عیسائیت اور اسلام کے مطابق مذہب سیاست سے جدا نہیں ہے بلکہ وہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

پروفیسر لوچانی نے مزید کہا: مذہب اور سفارت کاری، اخلاقیات کی مدد سے، انسانی معاشروں میں امن اور انصاف کو یقینی بنانے کی کوشش میں ہیں اور دنیا میں ظلم اور تشدد کے پھیلاؤ کے خلاف ہیں۔ بنیادی طور پر، کسی بھی حکومت اور کسی بھی مذہب کے پیروکار کی طرف سے عصمت دری اور قتل کی مذمت اور اسے مسترد کیا جاتا ہے۔

ویٹیکن میں ایران کے سفیر حجت الاسلام و المسلمین مختاری نے بحث کے تسلسل میں امریکی طلباء کے نام رہبر معظم کے خط کی جانب اشارہ کیا اور ان کے پیغام کو مظلوموں کے دفاع میں ہمدردی اور یکجہتی کا پیغام قرار دیا اور کہا: طلباء کا قیام صیہونی نسل پرست حکومت کی نسل کشی کی مذمت اور فلسطین کے مظلوم عوام کا دفاع اور شدید تنقید شمار ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: درحقیقت، ظلم و بربریت کے خلاف قیام مذاہب ابراہیمی کا مشترکہ عنصر ہے۔ رہبر معظم انقلاب نے بھی اپنے خط میں یہی چیز واضح کی ہے کہ امریکہ اور یورپ میں فلسطین کی حمایت اور ظالم صہیونیوں کے خلاف اسٹوڈنٹس کا قیام دراصل ان ممالک کے حقوق بشر کے جھوٹے اور کھوکھلے نعروں پر اعتراض ہے۔

ظلم و بربریت کے خلاف قیام مذاہب ابراہیمی کا مشترکہ عنصر ہے/ عیسائیت اور اسلام کے مطابق مذہب سیاست سے جدا نہیں، پروفیسر لوچانی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .